سعادت عظمیٰ : نظام آباد کی ابھرتی شاعرہ - My city Nizamabad | Info on History Culture & Heritage | Urdu Portal | MyNizamabad.com

19.5.20

سعادت عظمیٰ : نظام آباد کی ابھرتی شاعرہ


سعادت عظمیٰ نظام آباد کی ابھرتی شاعرہ

 سعادت عظمیٰ 21 اکتوبر 1978 کو مالا پلی نظام آباد کے علمی گھرانے میں پیدا ہوئیں. والد نظام آباد کے نعت گو اور غزل گو شاعر شعیب نظام آبادی ہیں. سعادت عظمی کی ابتدائی تعلیم کوہ نور اسکول مالا پلی اور گولڈن جوبلی اسکول سابقہ آغا خان اسکول میں ہوئی. ان کے اساتذہ میں متین صاحب. عسکری صاحب. نکہت ٹیچر ماجد صاحب نورالدین صاحب سراج الدین صاحب نجم الدین صاحب اقبال ٹیچر سدھارانی وغیرہ ہیں. انہوں نے گرلز جونیر کالج سے انٹر میڈیٹ اور ڈائٹ کالج سے ٹیچرز ٹریننگ کے ساتھ فاصلاتی تعلیم سے ڈگری حاصل کی۔. بی ایس سی کے بعد بی ایڈ اور ایم اے اردو عثمانیہ یونیورسٹی سے کیا. نندی پیٹ ضلع ہریشد اسکول پر اسکول اسسٹنٹ سائنس ٹیچر کے عہدے پر فائز ہیں. اردو شعر و ادب سے لگاؤ ہے والد شعیب نظام آبادی اور والدہ کے ماموں ایوب فاروقی صابر مرحوم سے اکتساب شعر و ادب کیا. ان دنوں نظمیں لکھ رہی ہیں. موجودہ کرونا وائرس کے ضمن میں انہوں نے اقبال کی نظم پرندے کی فریاد کے وزن پر بندے کی فریاد لکھی ہے. مائی نظام آباد ویب سائٹ پر ان کی یہ نظم قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش کی جا رہی ہے:

بندے کی فریاد 

 (اپنے اللہ سے)

 (علامہ اقبال کی نظم ”پرندے کی فریاد“ سے متاثر ہو کر موجو دہ حالات میں)

 سعادت عظمیٰ۔ نظام آباد 

 **********

 آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زمانہ بے 
فکر زندگی کا غفلت بھرا فسانہ
 آزادیاں کہاں وہ فرصت کی موج مستی
 بے فیض عادتوں سے اپنی عمر گنوانا
 خوشیوں کی محفلوں کی رونق کہاں سے لاؤں
 بے خوف دوستوں کا ہوتا تھا آنا جان
ا پابندیاں نہیں تھیں ہر شئے پہ دسترس تھی 
حاصل پہ شکر کا آیا نہ مسکرانا
 دنیا کو قید کرکے مٹھی میں یہ سمجھنا 
قدموں تلے ہمارے آجائے گا زمانہ 
مالک تو جانتا ہے کیسی مصیبت ہے آئی
 تیری ہی خلق ہیں ہم مالک تو آزما نا
 آتی نہیں صدائیں اب کچھ سماعتوں میں
 ساکت ہوئی ہے دنیا اس کو ذرا جگانا
 دنیا کی اس فضاء میں اب خوف بس گیا ہے 
ویران بستیوں میں ہے موت کا ٹھکانہ
 قاتل اس وبا سے چھٹکارا ہم کو دے دے
 جس کی وجہہ سے خود کو قیدی پڑا بنانا 
حسرت لیے پڑے ہیں در پر تیرے خدایا 
بگڑا ہے حالِ دنیا بگڑی ذرا بنانا 
یارب تو معاف کردے ہر اک خطا ہماری 
خلقت پہ تو لٹا دے رحمت بھرا خزانہ
 بے بس ہیں آسرا دے
 مشکل گھڑی ہٹا دے

No comments:

Post a Comment