بہادرعلی راجانی مرحوم:ماہر تعلیم و بانی گولڈن جوبلی ہائی اسکول - My city Nizamabad | Info on History Culture & Heritage | Urdu Portal | MyNizamabad.com

17.12.20

بہادرعلی راجانی مرحوم:ماہر تعلیم و بانی گولڈن جوبلی ہائی اسکول

بہادرعلی راجانی مرحوم:ماہر تعلیم و بانی گولڈن جوبلی ہائی اسکول


 شیخ سعدیؒ نے فرماتے ہین ’’بچہ جو تعلیم و تربیت ابتدائی چند برسوں میں حاصل کرتا ہے، وہی اس کی زندگی کا قیمتی اثاثہ ہے۔ "
 تعلیم کی اہمیت ازل سے ہے اور ابد تک رہے گی خواہ وہ مذہبی نوعیت کی ہو یا دنیاوی نوعیت کی۔ علم کی اہمیت اور افادیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے ۔ علم کی وجہ سے ہی انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ ملاہے۔
۔ دین اسلام میں علم کو خاص اہمیت دی گئی ہے تاکہ انسان اپنے آپ کو اور خدائے واحد کو پہچان سکے۔ یہ سائنس و ٹکنالوجی کا دور ہے ۔دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمیں عصری علوم حاصل کرنا بھی ضروری ہے کیونکہ قوموں کی ترقی کا انحصار صرف تعلیم پرمنحصر ہے۔جو معاشرہ تعلیم کی ترقی کے لئے کوشاں رہتا ہے۔وہ معاشرہ کبھی ذوال پزیرنہیں ہوسکتا۔
 نظام آباد شہر کے ممتاز ماہر تعلیم جناب بہادر علی راجانی مرحوم نے بھی اپنی بے لوث تعلیمی خدمات کے گہرے نقوش چھوڑے ہیں ۔موصوف نے فراست ثابت قدمی اور غیر معمولی صلاحیتوں کی بنا ء نہ صرف نظام آبادضلع بلکہ پوری ریاست میں ایک ممتازمقام بنایا ہے.
 مرحوم ایک مخلص اور بے باک شخصیت کے مالک تھے انہیں ریاضی مضمون پر کافی عبور حاصل تھا وہ سابق میں گورنمنٹ جونیر کالج فارگرلز نظام آباد کے پرنسپل کی حیثیت سے،زائد ذمہ داریاں نبھائیں ونیز R.I.OاورD.V.E. کے طورپر بھی نمایاں خدمات انجام دے چکے ہیں.
 جناب بہادرعلی راجانی ، نے المرتضٰی ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیرمین کی حیثیت سے گولڈن جوبلی ہائی اسکو ل اُردو اور انگلش میڈیم کے علاوہ گولڈن جوبلی جونیر کالج فار گرلز اُردو انگلش ، تلگو میڈیم کا قیام عمل میں لایا ۔
 گولڈن جوبلی ہائی اسکول اُردو انگلش میڈیم کا شہر نظام آباد کے باوقار اور قدیم ترین تعلیمی اداروں میں شمار ہوتا ہے ۔ جس کا آغاز1942ءمیں نظام آباد کے برکت پورہ محلہ میں ایک کرائے کے مکان میں ہوا تھا۔اس وقت اس اسکول کا نام آغاخان اسکو ل تھا ۔ جس کو 1954 ءمیں اپر پرائمری اسکول کی سطح پر ترقی دیتے ہوئے مسلمہ اور ایڈیڈ اسکول کی شکل دی گئی تھی۔بعد ازاں یہ اسکو ل 1989ء-1942ءکے دوران مختلف کرائے کی عمارتوں میں اپنا کام انجام دیتا رہا۔ بہادر علی راجانی کی خصوصی نگرانی میں آغاخاں اپرپرائمری اسکو ل ء1984 میں ہائی اسکول میں تبدیل کردیا گیا۔ ابتداء میں مدرسہ ہذا میں صرف 9ایڈیڈ اساتذہ خدمات انجام دیتے تھے ، مرحوم کی کاوشوں اور انتھک جہدوجہد سے مزید 27ایڈیڈ اساتذہ کی جائیدایں منظور ہوئیں اسکے علاوہ کئی ان ایڈیڈ اساتذہ اورمعلمین خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
 یہ تعلیمی ادارے کشادہ و ہمہ منزلہ عمارتوں میں کام کررہے ہیں۔ اس اسکول کے قیام کے 50 سالہ تکمیل پر المرتضیٰ ایجوکیشنل ٹرسٹ کی جانب سے آغاخان ہائی اسکول کو گولڈن جوبلی ہائی اسکول کے نام سے موسوم کردیا گیا۔ 1990ءسے 2007ءتک گولڈن جوبلی ہائی اسکول اُردومیڈیم کا ایک ایک کلاس کے پانچ سکیشنس ، اے۔بی۔سی ۔ڈی میں ہزاروں طلبا وطالبات زیر تعلیم رہے۔ ان تعلیمی اداروں میں تعلیمی ، تہذیبی اور اخلاقی اقدار کو فروغ دیا جاتاہے۔
 بہادر علی راجانی صاحب مرحوم نے آندھراپردیش حکومت کی جانب سے 9 اگست 2002ءکو خصوصی احکامات 5866/CMP/2002 کے تحت نظام آباد میں واقع قلعہ روڈ پر ایک عمارت میں خانگی طور پر گولڈن جوبلی گرلز جونیر کالج کی اجازت حاصل کی۔
 یہ تعلیمی سہولتوں کے اعتبار سے ریاست تلنگانہ کا پہلا اقلیتی جونیر کالج ہے جہاں تین میڈیم اُردو ، تلگو ، انگلش کے ذریعہ پانچ )اور MPC, BPC, MEC,CEC,HSE)گروپس ،اور 5سیکنڈ لینگویجس (اردو،عربی ، تلگو، ہندی، سنسکرت) کی سہولتیں دستیاب ہیں۔
 ان مختلف تعلیمی اداروں کے قیام سے آج تک ہزاروں کی تعداد میں طلبا وطالبات فارغ تحصیل ہوئے۔ جو ملک اور بیرون ملک کے اہم عہدوں پر فائز ہوکر ملک وملت کانام روشن کر رہے ہیں۔
 یہ تمام تعلیمی ادارے نظام آباد مستقر پر کم فیس اور معیاری تعلیم کے فروغ کے لئے ہمشی کوشاں رہے ہیں۔ ۔ جناب بہادر علی راجانی ناسازی طبعیت کے باعث 9مارچ 2017ء کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے ۔ مرحوم کو اسلامی تعلیمات پر کافی عبورحاصل تھا وہ فرقہ اسماعیلیہ کے مبلغ کے طور پر بھی کافی مشہور تھے۔۔ اس وقت ان کے چھوٹے فرزند نادر شاہ راجانی جو ایک تعلیم یافتہ حرکیاتی شخصیت کے حامل ہیں۔ اپنے والدِ محترم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس تعلیمی مشن کو عام کرنے کی جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں۔ جن کی سرپرستی میں گولڈن جوبلی ہائی اسکول اُردو اور انگلش میڈیم بے لوث خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان تعلیمی اداروں کے زیر اہتمام ہر سال مختلف مقابلوں کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے۔ ، سیرت نبی ، یوم تعلیم اور سالانہ جلسہ بھی اسکو ل کے احاطہ میں منعقد کئے جاتے ہیں۔ جس میں نظام آباد شہر سے وابستہ علما اکرام سیاسی، سماجی ، قائدین اور دانشوروں کو مدعو کیا جاتاہے ۔ جن میں قابل ذکر زاہد علی خان صاحب ایڈیٹروزنامہ " سیاست "اور کے یم خان مرحوم سابقہ ممبر آف پارلیمنٹ ہیں۔ 

***
 مضمون نگار:محمد سراج الدین ،ہیڈ ماسٹر، گولڈن جوبلی ہائی اسکول، نظام آباد

No comments:

Post a Comment