بیلنؔ نظام آبادی : ممتازمزاحیہ شاعر.... - My city Nizamabad | Info on History Culture & Heritage | Urdu Portal | MyNizamabad.com

30.1.20

بیلنؔ نظام آبادی : ممتازمزاحیہ شاعر....



بیلنؔ نظام آبادی : ممتازمزاحیہ شاعر....


 اقبال    تخلص   اچھا  تھا  علامہ  کی  گنجائش  تھی 
بیلن ہی کی شہرت ہوگئی نا میں پہلے ایچ نکو بولا تھا

 نظام آباد اُردو شعرو ادب کی آبیاری کے اعتبار سے ایک ذرخیز زمین ہے۔ شہر اردو حیدرآباد کے بعد یہ علاقہ تلنگانہ کا دوسرا بڑا اُردو مرکز ہے۔ شہر نظام آباد میں آزادی کے بعد سے اُردو کی کافی ترقی ہوئی۔ اردو شاعروں کا انعقاد، اردو کی ادبی محفلیں‘ اُردو ذریعے تعلیم کے مراکز اور اُردو اخبارات کے اجراءسے یہاں اُردو کا ماحول بنا ہوا ہے۔ لوگوں میں اُردو ادب اور خاص طور سے اُردو شاعری کا ذوق ہے۔ سنجیدہ شاعری کے ساتھ ساتھ مزاحیہ شاعری میں بھی یہاں سے کئی شاعروں نے اپنی شناخت بنائی ہے۔ جن میں قابل ذکر، اقبال شانہ،شیخ احمد ضیاء، چکر نظام آبادی مرحوم، اوسط نظام آبادی قابل ذکر ہیں۔ یہی وجہہ ہے کہ یہاں آئے دن چھوٹے بڑے سنجیدہ و مزاحیہ مشاعرے منعقدہوتے رہتے ہیں۔ جن میں کلام سناتے ہوئے کئی شعراءنے قومی و بین الاقوامی شہرت حاصل کی ۔ نظام آباد سے ابھر کر بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت بنانے والے ایسے ہی ایک شاعر جناب اقبال احمد بیلن نظام آباد ی ہیں۔ جو اپنے مخصوص اور معیاری مزاحیہ شاعری کے سبب نظام آباد ، حیدرآباد کے علاوہ خلیجی ممالک میں کافی مقبول ہیں۔ زندہ دلان حیدرآباد کے مشاعروں میں ان کی کافی پذیرائی ہوئی۔ اور علاقہ تلنگانہ ، آندھرا، مدھیہ پردیش ، گجرات ، کرناٹک اور مہاراشٹرا کے کئی مشاعروں میں انہوں نے اپنا دلچسپ مزاحیہ کلام سناکر خوب داد حاصل کی۔ گذشتہ دو دہائیوں سے جدہ میں بغرض ملازمت مقیم ہیں۔ اور وہاں بزم اُردو جدہ ، بزم گلبن اردو ، بزم اتحاد جدہ اور دیگر ادبی محافل میں شرکت کرتے ہیں اور برصغیر کے شعراءمیں کافی مقبول ہیں۔ ان کی مزاحیہ شاعری پر مبنی کلام کا مجموعہ”گٹھلیوں کے دام“ کے نام سے منظر عام پرآیا ہے۔ جہاں تک طنز ومزاح کا تعلق ہے یہ ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے۔ انسان اپنی زندگی میں روزمرہ کے کام سے تھک جاتا ہے ۔ زندگی کی ناہمواریوں اور مسائل سے وہ پریشان ہوجاتا ہے اور چاہتا ہے کہ زندگی کے کچھ لمحے ہنس بول کر گذارے۔ تاکہ پھر وہ زندگی کے تلخ حقائق کا سامنا کرنے کےلئے اپنے آپ کو تیار کرلے۔چناچہ اچھا مزاحیہ ادب اسے کچھ ہنسی کے لمحے فراہم کر تا ہے۔ مزاحیہ شاعر زندگی کے تلخ حقائق کو ا س انداز میں پیش کرتاہے کہ سننے والا ہنسنے پر مجبور ہوتاہے۔ آج ہماری زندگی میں معاشی پر یشانی ‘ مہنگائی ‘ بدنام سےاست ‘ شادی بیاہ کے جھگڑے اولاد کی نا فر مانیاں ‘گھر اور سماج کے بے شمار مسائل ہیں۔ مزاحیہ شاعران مسائل سے مزاحیہ پہلو نکا لتاہے اور انہیں شعر کے سانچے میں ڈھال کر پیش کرتا ہے۔طنز میں ایک قسم کی چبھن ہو تی ہے جو بات طنزیہ انداز میں کہی جائے وہ سیدھے دل پر چو ٹ کرتی ہے۔ بیلن نظام آبادی بنیادی طور پر مزاح کے شاعر ہیں۔ اور انہوں نے اپنے ماحول اور اپنے سماج سے مزاح کے مو ضو عات تلاش کئے ہیں۔شعر ی مجمو عہ ”گٹھلیوں کے دام “کا آغاز حمد و نعت کے اشعار سے ہوتاہے۔ اپنے رب کو مالک کل قراردیتے ہوئے کہتے ہیں: اس پہ اس کی عطا پہ چھوڑ دےا میں نے سب کچھ خدا پہ چھوڑ دےا زند گی کام کی ہوئی میری تیر ی حمد ثناءپہ چھوڑ دےا نعت نبی ﷺ میں آقا ﷺ کی شان بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: وہ دل نہیں جس میں سوز الفت وہ دل نہیں جس میں عشق احمد حیات ہے زندگی نہیں ہے چراغ ہے روشنی نہیں ہے اور مقطع میں یوں فر ما تے ہیں: رہے ہو اقبال تم بھی قائل اساتذہ کا بھی قول ہے یہ جو نعت گو ئی سے ہے مبرا وہ شاعری شاعری نہیں ہے شعری مجمو عہ ” گٹھلیوں کے دام “ بیلن صاحب کی گذ شتہ دو دہا ئیوں کی شعری کاوشوں کا مجمو عہ ہے۔ اس میں غزلیں ،نظمیں ،قطعات اور متفرق اشعار ہیں۔ اردو شاعری کے فروغ میں مو جو د ہ دورکے مشا عروں نے اہم رول ادا کیا ہے۔ مشاعروں میں با ذوق سا معین کے ساتھ منچلے نواجوان بھی آتے ہیں ۔ جو ہلکے پھلکے مزاح کو پسند کرتے ہیں۔ اور ناظم مشا عرہ بھی مشا عرے کو عروج پر لانے کے لئے مزاحیہ شعراءکودعوت سخن دیتے ہیں۔ بےلن صاحب بھی ایسے شاعر ہیں جو مشاعروں میں جان ڈال دیتے ہیں۔ حا لا ت حاضرہ پر ان کی گہری نظر ہے۔ شادی بیاہ کے مو قع پر گھوڑے جو ڑے کی رقم کی لعنت چل پڑی ہے اس پر طنز کرتے ہوئے کہتے ہیں: گیارہ ہزار مہر کے جوڑے کے پانچ لاکھ تکمیل آرزوبھی ہے کس سادگی کے ساتھ مزاحیہ شاعروں نے اپنے دور کی سیاست پر طنز کرتے ہوئے خوب داد حاصل کی ہے۔ بیلن نے بھی جا بجا اپنے کلام میں وقت کے حکمرانوں اور ان کے کرتوتوں پر طنز کیا ہے: سیاست میں بھی سب اداکاریاں یں تماشہ ہے حکمرانی نہیں ہے کھو درئیں روز ایک نیا کھڈا ان کو اردو سے پیار ہے سو ہے ہر ایک بات اردو میں ہونے لگی ہے الیکشن کے دن پھر کو آئے سرکا ہے شادی بیاہ سے متعلق مو ضو عات کو دیگر شعراءکی طرح بیلن نے بھی خوب برتاہے۔ ایک گھر جنوائی کا حال دیکھئے۔ سسرال میں ہماری بڑی دیکھ بھال ہے گنتی کے تین پھلکے ہیں اور با سی دال ہے کثرت او لاد کے مو ضوع کے بارے میں بیلن لکھتے ہیں: چھلے کی حما قت ہو گئی نامیں پہلے اےچ نکو بو لا تھا پھر سرکی حجامت نا میں پہلے ایچ نکو بولا تھا ہر برس ایک نئی افتادخدا خیر کرے ہائے یہ کثرت اولاد خداخیر کرے سالااُردو مزاحیہ شاعری کا مقبول موضوع ہے۔ بیلن نے سالاردیف میں ساری غزل کہہ ڈالی سالے کے بارے میں کہتے ہیں:

 پھر میرے گھر اٹک گیا سالا
 اپنا بسترپٹک گیا سالا 
بیگم کی شاپنگ سے تنگ شوہر کے خیالات دیکھئے:
 شاپنگ بیگم کی ہے نقد بیلن گھر کا غلہ اُدھار ہے سو ہے مزاحیہ شاعری سے اصلاح کے پہلونکالتے ہوئے بیلن کہتے ہیں۔ باجے گاجے کے ہم نہیں قائل شادی سادہ ہو جس میں دھوم نہ دھام مہر گر ہو سکے تو کم رکھئے ہم مسلماں ہیں دین ہے اسلام  اُردو کے نامور شعرا کے کلام کے وزن میں پیروڈی کی شکل میں بھی بیلن نے اچھی مزاحیہ غزلیں کہیں ہیں۔ رازالہ آبادی کی ایک غزل لذت غم بڑھادیجئے۔آپ پھر مسکرادیجئے کے وزن پر چھوٹی بحر میں غزل کے اشعار ملاحظہ ہوں۔ درد سر کا بڑھا دیجئے اک غزل پھر سنادیجئے میں بھی بیلوں گا پاپڑ مگر اک بیلن منگا دیجئے اسی طرح فصاحت جنگ جلیل کی غزل سادگی لاجواب ہے جن کی ان سوالوں کی یاد آتی ہے کے وزن پر غزل دیکھئے: 
 باکمالوں کی یاد آتی ہے
 ہم کو سالوں کی یاد آتی ہے
 جن کے پاشو دے نہ سکے تھے جو اب
 ان سوالوں کی یاد آتی ہے 
 آہستہ آہستہ کے وزن پر غزل دیکھئے:
محبت میں جزا بھی ہے محبت میں سزا بھی ہے
 ثواب اک لخت ملتا ہے اور عذاب آہستہ آہستہ 
دنیا جسے کہتے ہیں مٹی ہے نہ سونا ہے
 نقدی ہے تو ہنسنا ہے کڑکی ہے تو رونا ہے 

 نئے زمانے کے حالات پر طنز ملاحظہ ہو۔
 عہد نو کی یہ نادانی ہے کہ ہوشیاری ہے 
گود میں تو ہے بچہ ماں مگر کنواری ہے

 مزاحیہ شعراءکو پھکڑ پن سے باز رہنے کے لئے اپنے آپ سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں: جس میں ہو کچھ کام کے باتاں ایسے غزلاں لکھ بیلن ہاہا ہی ہی کرکے پاشو سستی شہرت کیکورے بیلن صاحب نے اپنے تخلص کو جابجا اچھے انداز میں برتا ہے اور مزاح کے ساتھ معیاری گفتگو بھی کی ہے ۔ ایک شعر ملا حظہ ہو۔ اقبال تخلص اچھا تھا علامہ کی گنجائش تھی بیلن ہی کی شہرت ہوگئی نا میں پہلے ایچ نکو بولا تھا دکنی لہجے میں بیلن نظام آبادی نے جو نظمیں کہیں ہیں وہ ان کے مخصوص لحن میں سننے کے قابل ہیں اور ان کی وجہہ سے انہیں بہت شہرت ملی ہے۔ حالات حاضرہ کی نظم دیکھئے۔ 
میں بولا نکو زمانہ کے سی آر کا ہے لوگاں گاو گاوں میں رہ کو بھی دورہ بتارئیں گھر میں بیٹھ کو بھی کتے کی ٹی اے بل بنارئیں دل بولا تو دفتر کو منہ دکھارئیں دل میرے بھی بولا یہ دورتڑی مار کا ہے میں بولا نکو زمانہ کے سی آر کا ہے بیلن نظام آبادی نے عام آدمی کے طورپر پاشو میاں کا کردار تخلیق کیا اور وہ پاشو میاں کہتے ہوئے عام آدمی کی زندگی کی باتیں مزاحیہ انداز میں کہہ گئے۔ بیلن نظام آبادی کی شاعری میں وزن اور بحر کا خاص خیال پایا جاتا ہے یہی وجہہ ہے کہ ان کے اشعار فوری اثر کرجاتے ہیں۔ ان کے مزاح میں پھکڑ پن نہیں اور نہ ہی انہوں نے مزاح کےلئے بازاری اور عامیانہ موضوعات برتے ہیں۔ ان کی مزاحیہ شاعری سنجیدہ نوعیت کی ہے اور محفلوں میں سننے کے لائق ہے۔ یہی وجہہ ہے کہ جب لوگوں نے بیلن صاحب کو پہلی مرتبہ سنا تو ان کے گرویدہ ہوگئے۔ کئی قدردان فن نے انہیں نجی محفلوں میں بار بار سنا اور ان کے اشعار یاد رکھے۔ اکثر مزاحیہ شعراءکا مجموعہ کلام زیور طباعت سے آراستہ نہیں ہوتا لیکن بیلن صاحب اپنے کلام کو باذوق قارئین شاعری کے لئے پیش کررہے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے فروغ کے دور میں بیلن صاحب کے لئے مشورہ ہے کہ وہ اپنے منتخب کلام کو لحن میں پڑھ کر اس کے ویڈیو کو بھی منظر عام پر لائیں۔ امید کی جاتی ہے کہ شعری مجموعہ ”گٹھلیوں کے دام“ کی خوب پذیرائی ہوگی اور ایک شاعر کے لئے حقیقی داد تب ہی ملے گی جب اس کا یہ مجموعہ سونے کے دام میں ہاتھوں ہاتھ لیا جائے گا۔ مجموعی طورپر بیلن نظام آبادی کی شاعری اپنے عہد کی آواز ہے اور امید ہے کہ اس کی گونج ساری دنیا میں سنائی دے گی۔

 تاریخ ساز ہوگا یقینا مشاعرہ
 شعرا کی لسٹ میں میاں بیلن کا نام ہے

***
 مضمون نگار: ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی، صدر شعبہ اردو ‘وائس پرنسپل این ٹی آر ڈگری کالج،محبوب نگر

No comments:

Post a Comment