شخصیات (شوکت علی صوفی) - My city Nizamabad | Info on History Culture & Heritage | Urdu Portal | MyNizamabad.com

24.11.19

شخصیات (شوکت علی صوفی)

شوکت علی صوفی

(سینئر صحافی)


 محمد شوکت علی صوفی حضرت محمد اسماعیل صوفی چشتی القادری ؒ کے چوتھے فرزند ہیں۔آپ 5 جولائی 1956 ءکو شکر نگر میں پیدا ہوئے۔ حضرت محمد اسماعیل صوفی ؒ نظام شوگر فیکٹری کے وہ تین ملازمین میں سے ہیں جو نظام شوگر فیکٹری کی بنیاد ڈالنے کے وقت موجود تھے۔ اسماعیل صوفی صاحب حکومت نظام کے ملازمین میں سے تھے۔ 16 سال کی عمر میں عثمانیہ یونیورسٹی بلڈنگ کنسٹرکشن ڈیویژن میں بحیثیت اردو منشی آپ کا تقرر ہوا تھا۔ 1934 میں نظام ساگر پراجکٹ پر آپ کا تبادلہ عمل میں آیا۔ اس کے بعد 1937 میں نظام شوگر فیکٹری بودھن تبادلہ عمل میں آیا۔ یہاں بھی بحیثیت منشی آپ نے خدمات انجام دیں۔ نظام شوگر فیاکٹری میں جب پوسٹ آفس کا قیام عمل میں آیا تو پوسٹ آفس کے نام کا مسئلہ آیا کیوں کہ اس وقت بودھن پوسٹ آفس موجود تھا تو حضرت محمد اسماعیل صوفی ؒ نے ہی اس کا نام شکر نگر دیا جو رائج ہوگیا اور آج بھی پوسٹ آفس شکر نگر ہی کہلاتا ہے۔ محمد شوکت علی نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول سے حاصل کی بعد میں عثمانیہ یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے اور کالج آف لینگویجس سے ماسٹر ان اورینٹل لینگویجس کامیاب کیا۔ شام نامہ، رہنمائے آندھراپردیش میں چیف رپورٹر ، نیوز ٹرسٹ آف انڈیا میں بحیثیت سینئر رپورٹر اور اس کے بعد روزنامہ منصف میں کرسپانڈنٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس کے علاوہ روزنامہ راشٹریہ سہارا میں بیورو چیف اور اس کے بعد ریسیڈنٹ ایڈیٹر 23 سال خدمات انجام دینے کے بعد 2013 ءمیں ریٹائرڈ ہوئے۔ موصوف روزنامہ رفیق دکن میں بحیثیت چیف رپورٹر اور وہاٹس اپ چینل میں منیجنگ ایڈیٹر کی خدمات بھی انجام دے چکے ہیں۔ ان دنوں آئی این این چینل پر منیجنگ ایڈیٹر کی حیثیت سے مامور ہیں۔ محمد شوکت علی صوفی کو حضرت محمد اسماعیل صوفی چشتی القادری ؒ کے وصال کے بعد 1995 میں آپ کا جانشین بنایا گیا۔ موصوف نے نے 1994 میں آندھرا پردیش اسمبلی انتخابات کے بعد The Tenth House تحریر کیا۔ اس کے علاوہ ہمارے سرکار محمد رسول اللہ‘ اور ”شرک کیا ہے“ بھی آپ کی تصنیفات میں شامل ہیں۔ ان کی دو کتابیں ”حضرت محمد اسماعیل ؑکی سوانح“ اور ”امیر ربی“ زیر طبع ہیں۔ محمد شوکت علی صوفی تلنگانہ ورکنگ جرنلسٹ یونین اور کل ہند اردو جرنلسٹ اسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں۔ انہوں نے آل انڈیا ریڈیو کے لئے اسپورٹس ریویو اور ڈرامے لکھے۔ دوردرشن کیندر پر بھی کئی انٹرویوز کئے۔ 1980 میں عثمانیہ یونیورسٹی کے اردو فیسٹیول کے ڈرامے میں انہیں بسٹ ایکٹر کا ایوارڈ بھی ملا۔ محمد شوکت علی صوفی نے اپنے کرئیر میں ڈاکٹر شنکر دیال شرما، کے آر نارائنن، ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام اور شریمتی پرتیبھا سنگھ پاٹل سے ملاقات کی۔ چیف منسٹر ڈاکٹر چناریڈی پی جناردھن ریڈی، بی وینکٹ رام ریڈی وجئے بھاسکر ریڈی، این ٹی راماراؤ، ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی، کے روشیا، کرن کمار ریڈی کے انٹرویز اور وزرا میں ڈاکٹر شنکر راؤ، محمد علی شبیر، ڈی سرینواس، ڈاکٹر پی وی رنگاراؤ، رام ریڈی، سی نرنجن، سنتوش ریڈی گیتاریڈی، پوچارم رینواس، اشوک گجپتی راجو، سریش ریڈی وائی رام کرشنوڈو، محدم جانی، این فاروق،محمد محمود علی، چندرشیکھر ریڈی، ایم وی میسوراریڈی، پی رامچندر ریڈی کے انٹرویوز بھی کئے۔ محمد شوکت علی صوفی نے 71 فلم انڈسٹری سے جڑے لوگوں کے بھی انٹرویوز لئے جن میں دلیپ کمار، دیو آنند، لتامنگیشکر سبھا گھئی، سلمان خان، ایشوریا رائے، ستروگھن سنا، راج ببر، پرمود موتھو، عمران ہاشمی، پوجا بھٹ، مہیش بھٹ کرشمہ کپور، ارباز خان، گلوکارسونو نگم، محمد انور قابل ذکر ہیں۔ محمد شوکت علی صوفی کویہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے تاملناڈو کے گورنر سرجیت سنگھ برنالہ کی کتاب میری دو اور بیٹیاں کی رسم اجرا کے موقع پر راج بھون، تاملناڈو میں سرجیت سنگھ برنالہ سے نہ صرف اس کتاب کی پہلی کاپی حاصل کی بلکہ اس کتاب پر تبصرہ بھی کیا۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر محمد اقبال علی وائس چانسلر ستواہنا یونیورسٹی تھے۔

1 comment:

  1. Congratulations !
    Allah aap ko aur taraq'qi day , aur beshumar azazath say nawazay , Bijahi Saiyidil Mursaleen sallal laho alaihi wa alihi wa sallam Aameen summa Aameen.

    ReplyDelete