تبسم فریدی کی علمی و صحافتی خدمات - My city Nizamabad | Info on History Culture & Heritage | Urdu Portal | MyNizamabad.com

23.10.20

تبسم فریدی کی علمی و صحافتی خدمات

تبسم فریدی کی علمی و صحافتی خدمات
 
مصنف:محمد اسحاق
 مبصر: ڈاکٹر محمد ناظم علی
 


ضلع نظام آباد تبسم فریدی اُردو زبان و ادب کے افسانہ نگار ادیب و صحافی مانے جاتے ہیں۔ انہوں نے ضلع نظام آباد میں رہ کہ نہ صرف زبان و ادب کی بے پناہ خدمت انجام دی ہیں بلکہ سماجی و معاشرتی مسائل ملت کے دکھ و درد کو دور کرنے کی کوشش کی۔ ملت کے معاشی، تعلیمی، سماجی، معاشرتی درد مسائل کا مدا وا کرتے رہے۔ آپ نے ہفت روزہ '' بلیٹز' 'میں کالم نگاری کی اور مختلف ملکی و عالمی موضوعات پر کالم لکھتے رہے۔ آپ نے اپنے افسانوں میں کردار، بیانیہ اور ماحول کو پیدا کئے لیکن تمام میں تحس پایا جاتا ہے افسانے کا گہرائی و گہرائی سے مطالعہ کیا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس میں عمومیت پائی جاتی ہے کہیں پر مقامیت کا احساس نہیں ہوتا۔ وقت اور جگہ زماں و مکاں ہے لیکن غیر محسوس طریقے سے بیان ہواہے کہانی کس شہر کی ہے کہاں کی ہے معلوم نہیں ہوتا فنی تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے افسانے لکھے ہیں۔
 زیر نظر کتاب محمد اسحاق کی ہے یہ ان کا ایم فل کا مقالہ تھا جس کو انہوں نے کتابی شکل دی ہے۔ پروفیسر مظفر شاہ میری کی نگرانی میں یونیورسٹی آف حیدرآباد سے مکمل کیا ہے۔
  اس کتاب کا انتساب اس کتاب کی مقدس ہستی ماں کے نام معنون کیا ہے۔ جن کی دعاؤں اور محنت کی بدولت آج میں اس مقام تک پہنچا ہوں۔ پیش گفتار میں محسن خان نے لکھا ہے کہ محمد اسحاق نے تبسم فریدی کی حیات شخصیت اور ان کے فن کو سمجھنے کی بھر پور کوشش کی ہے اور اپنی آرا کو دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے ان کی زندگی اور شخصیت کا مکمل احاطہ کیا ہے۔ انہوں نے ہر ادبی تحریک سے استفادہ کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کی۔ ان کی محبت میں اور ہم کلامی میں درد کا مداوا اور مایوسی میں امیدو نوید کی افق نمودار ہوتی ہے۔ حرف چند محمد اسحاق نے لکھا اور کتاب کے معاونین کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے ابواب مضامین اس طرح سے ہیں۔ صحافت کیا ہے میں صحافت کی تعریف تاریخ کو بیان کیا ہے اور صحافت کے کردارو صحافت خصوصیات کا احاطہ کیا ہے لکھتے ہیں۔ ہندوستان میں اخبار کا آغاز 29/ جنوری1780 کو کلکتہ شہر سے شروع ہوا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے ملازم نے دو پیج کا اخبار جو ہکی گزٹ، بیگال گزٹ یا کلکتہ جنرل اڈوائیز پر 12 انچ لمبا اور 18 انچ چوڑا اس میں کالم ہوتے ہیں اس طرح 1789 تک اخبار ات نکلتے رہے۔ صحافت کا دوسر ا دور میں 1818 تا 1947 ء تک احاطہ کیا گیا ہے دوسرے باب میں ضلع نظام آباد کی تاریخ میں صدیوں سے یعنی چالوکیہ، راشٹریہ کوٹ کا ذکر کرتے ہوئے مغلوں، خلیجی خاندان پر روشنی ڈالی۔ نظام آباد کے قلعے، تالابوں، صنعتیں، محل و قوع پر روشنی ڈالی ہے۔ ضلع کے تعلیمی ادارے کی تفصیل ہے۔ نور ہدایت اسکول قلعہ میں تھا و دیگر اسکولوں، جونیئر و ڈگری کالج کے علاوہ تلنگانہ یونیورسٹی پر لکھا ہے۔
  نظام آباد میں اُردو صحافت کا ارتقاء میں صابری سینئر صحافی سے نظام آباد سے اُردو روزنامہ زندگی، شائع کیا جس کی مجلس ادارت میں جناب احسن علی مرزا، جناب اعجاز قریشی شامل تھے۔ اس طرح نظام آباد سے نکلنے والے اخبارات جرائد دوران سے وابستہ مدیروں، نامہ نگاروں کی تفصیل پیش کی ہے جن میں قابل ذکر تبسم فریدی، عابد انصاری، خواجہ اسد علی جوہر، اختر امتیاز، ایم اے رشید، جمیل نظام آباد ی، این آر چھگل، محمد یوسف الدین، حافظ سید معظم علی، سید معز الدین شاہین، سید نجیب علی، کاظم علی خان، شیخ مجاہد علی زاہد، جمیل احمد خاں، احمد علی خان، اشفاق احمد خان پاپا خان، محمد جاوید علی، ایم اے مقیت فاروقی، سید اسد، ایم اے ماجد، عابد حسن، شمع نیازی، عبدالقدیر مقدر، محمد اویس خان، سید یٰسین علی، ایم اے عظیم، رفیق شاہی قابل ذکر ہیں۔ نظام آباد شائع ہونے والے اخبارات جرائد کی ایک تفصیل جملہ 48 دی ہے۔
 تبسم فریدی صاحب کا اصل نام غلام غوث الدین، پیدائش نظام آباد 05-12-1945ء کو ہوئی۔ صحافتی زندگی اور کارناموں کو پیش کیا۔ پرچم اتحاد کے بعد نظام آباد مارننگ ٹائمز 1989 ء میں شائع کئے۔ نظام آباد کے مختلف صحافیوں فرید تبسم کی شخصیت، سماجی،سیاسی، صحافتی، ادبی خدمات پر انٹرویو دے کر ان کی شخصیت کارناموں کو اجاگر کیا ہے۔ ان کی شخصیت تاثرات پیش کرنے والوں میں صحافی اختر امتیاز، مقیت فاروقی، سید نجیب علی، محمد اسحاق، محمد جاوید علی قابل ذکر ہیں۔ شہر نظام آباد کی علمی و ادبی سوسائٹیاں اور انجمن کی تفصیل دی ہے۔ مغنی صدیقی نے دائرہ ادب قائم کیا۔ 1960 ء کے بعد اور ہندی کلچرل سوسائٹی، ادبی مرکز، 1970 میں جمیل نظام آبادی نے دائر ادب قائم کیا۔ ادارہ گونج، ادارہ ادب اسلامی ہند، کہکشاں لٹریری اینڈ کلچرل سوسائٹی، گلستان اردو ادب، انجمن ترقی اُردو، بزم اُردو ادب، بزم کارواں ادب، بزم محبان اُردو شکر نگر، انجمن ترقی اُردو، قابل ذکر ہیں۔ شہر نظام آباد میں اُردو زبان صحافت کا عہد بہ عہد جائزہ جس میں نظام آباد سے نکلنے والے روزنامے، سہ ماہی، ہفت وار ہ، ماہ نامے کا تعارف ملتا ہے۔ غرض تبسم فریدی نے صحافت کے ذریعہ سے سماجی، مذہبی، سیاسی، معاشرتی، ادبی خدمات انجام دی ہے۔ بحیثیت افسانہ نگار ان کے چند افسانوں کا تجزیہ و تنقید پیش کی ہے۔
  (1) افسانے بدلہ، بیسویں صدی سن اشاعت مئی 2002ء
 (2) میرے بھائی بیسویں صدی جولائی 2003ء 
 (3) بدگمانی بیسویں صدی مارچ 2004ء
(4) قرض بیسویں صدی جولائی 2004ء 
 (5) جہنم بیسویں صدی مئی 2008ء
 (6)پانی رے پانی، 10/ مئی اخبار تراشید
 (7)الیکشن کا امیدوار، منصف ڈسمبر 2012ء
  193 صفحات پر مشتمل کتاب میں نظام آباد شہر کی تاریخ، تہذب، معاشرت، صحافت، ادبی انجمنوں کے علاوہ تبسم فریدی کی افسانہ نگاری اورفکر و فن پر تنقید ی رائے قائم کی ہے۔ کتاب تاریخی صحافتی اور ادبی معلومات سے مزین اور مربوط ہے اسکالر کیلئے نعمت سے کم نہیں۔ اردو کتب خرید کر پڑھیں تو اُردو کی خدمت ہوگی ورنہ کوئی شکایت نہیں۔ 

 نام کتاب: "تبسم فریدی کی علمی و صحافتی خدمات" 
 مصنف: محمد اسحاق 
 صفحات :193
 قیمت :200 روپئے
کمپیوٹر کمپوزنگ :محسن خان
 طباعت: کے جی این مکان منصف گولکنڈہ حیدرآباد
رابطہ: 9948141640

***
 مبصر: ڈاکٹر محمد ناظم علی : سابق پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج موڑتاڑ،ضلع نظام آباد

No comments:

Post a Comment